March 29th, 2024 (1445رمضان19)

جنگل کا عجیب وغریب بادشاہ

محمود عالم صدیقی

ایک جنگل میں ایک شیر رہتا تھا جو دھاڑ نہیں سکتا تھا۔ وہ پچپن سے ایسا تھا اور قدرتی طور پر کبھی بھی دھاڑ نہیں پاتا تھا، مگر یہ بات جنگل میں کسی کو معلوم نہ تھی کہ وہ دھاڑنے کی صلاحیت سے محروم ہے۔ اسے بہت چھوٹی عمر میں اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ دھاڑ نہیں سکتا، اس لیے اُس نے سب سے نرمی سے بات کرنا سیکھ لیا تھا۔ وہ دوسروں کی بات توجہ سے سنتا اور آواز اونچی کیے بغیر لوگوں کو اپنے نقطہ نظر پر قائل کر لیتا تھا اور سمجھا بجھا کر جنگل کے جانوروں کے آپس کے جھگڑے طے کرادیا کرتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ جنگل کے تمام جانور اُس سے پیار کرتے تھے اور اُس پر بھروسہ کرتے تھے، مگرایک دن شیر نے ایک لومڑی سے بات کی جو کسی طرح اُس کی بات نہیں سمجھ پارہی تھی۔ شیر کا بہت دل چاہا کہ وہ لومڑی پہ دھاڑ سکے مگر وہ ایسا نہیں کرسکتا تھا، اور تب اسے محسوس ہوا کہ دھاڑ نہ سکنے کی وجہ سے کبھی کبھی کس قدر نقصان ہوتا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اُس نے کسی طرح کسی کے ذریعے شہر سے دھاڑنے کی ایک مشین منگوالی۔ وہ اس مشین کو ضرورت پڑنے پر استعمال کرسکتا تھا۔ مشین کے حصول کے کچھ دن بعد شیر کا دوبارہ واسطہ لومڑی سے پڑا۔ لومڑی نے شیر کو اتنا غصہ دلایا کہ اسے دھاڑنے والی مشین کا استعمال کرنا پڑا۔ مشین سے بہت بھیانک آواز نکلی، مگر اس خوفناک آواز نے نہ صرف لومڑی کو ڈرایا بلکہ جنگل میں موجود سارے جانور حیران رہ گئے، اور اس سے یہ ہوا کہ مہینوں تک جانور جنگل میں اپنی جگہوں سے باہر نہیں نکلے۔ شیر اکیلا رہ گیا .....اداس ہوگیا۔ اسے اس بات کا مزید یقین ہوگیا کہ اپنی بات منوانے کے لیے دھاڑنے کی ضرورت نہیں۔ اسے اندازہ ہی نہیں تھا کہ دھاڑ نہ سکنے کی وجہ سے وہ کس قدر دوسرے جانوروں کو قائل کرلیتا تھا، اور وہ اس کی بات بھی توجہ سے سنتے تھے۔ اس نے دھاڑنے والی مشین توڑ ڈالی اور اس کا ملبہ ایک گڑھا کھود کردفن کردیا، اور سارے جانوروں سے ایک ایک کر کے دوبارہ رابطہ کیا۔ آہستہ آہستہ اس نے پھرنرم لہجے اور دوستانہ انداز میں بات کرکے جانوروں کے دل جیت لیے اورآئندہ کبھی بھی نہ زور سے بات کی اور نہ دھاڑنے کے لیے مشین کے دوبارہ حصول کی کوشش کی، کیونکہ اسے اس امر کا بخوبی اندازہ ہوگیا تھا کہ ڈر اور خوف سے کوئی بھی جانورسچ نہیں بولے گا اور دل کی بات سے شیر کو آگاہ نہیں کرے گا..... جبکہ ٹھنڈے دل ودماغ ، میٹھی زبان، نرم دلی اور انصاف سے سارے مسائل حل ہوجائیں گے اور سب آپس میں شیر وشکر ہوکر رہیں گے۔