March 28th, 2024 (1445رمضان18)

حضرت سلیمان علیہ اسلام کا ہد ہد

یوں تو سبھی پرندے حضرت سلیمان علیہ السلام کے مسخر اور تابع فرمان تھے، لیکن آپ کا ہدہد آپ کی فرماں برداری اور خدمت گزاری میں بہت مشہور ہے۔ اسی ہدہد نے آپ کو ملک سباکی ملکہ ’’بلقیس‘‘ کے بارے میں خبردی تھی کہ وہ ایک بہت بڑے تخت پر بیٹھ کر سطلنت کرتی ہے اور بادشاہوں کے شایان شان جو بھی سروسامان ہوتا ہے وہ سب کچھ اس کے پاس ہے۔ مگر وہ اور اس کی قوم ستاروں کے پجاری ہیں۔ اس خبر کے بعد حضرت سلیمانؑ نے بلقیس کے نام جو خط رسال فرمایا۔ اس کو یہی ہدہد لے کر گیا تھا چنانچہ قرآن کریم کا ارشاد ہے کہ حضرت سلیمان نے ہدہد سے فرمایا: تم میرا یہ خط لے کر جاؤ، اور ان کے پاس یہ خط ڈال کر پھر ان سے الگ ہو کر تم دیکھو کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں؟
چنانچہ ہدہد یہ خط لے کر گیا اور بلقیس کی گود میں اس خط کو اوپر سے گرا دیا۔ اس وقت اس نے اپنے گرد امراء و ارکان سلطنت کا مجمع اکھٹا کیا۔ پھر خط کو پڑھ کر لرزہ براندام ہوگئی اور اپنے اراکین دولت سے کہا کہ اے سردارو! میری طرف ایک عزت والا خط ڈالا گیا ہے جو حضرت سلیمانؑ کی طرف سے ہے۔ اور بیشک وہ اللہ کے نام سے ہے جو بڑا مہربان اور نہایت ہی رحیم ہے۔ خط کا مضمون یہ ہے کہ تم مجھ پر بلندی نہ چاہو۔ اور تم مسلمان ہو کر میرے حضور حاضر ہو جاؤ۔
خط سنا کر بلقیس نے اپنی سلطنت کے امیروں اور وزیروں سے مشورہ کیا تو ان لوگوں نے اپنی طاقت اور جنگی مہارت کا اعلان و اظہار کر کے حضرت سلیمانؒ سے جنگ کا ارادہ ظاہر کیا۔ اس وقت عقلمند بلقیس نے اپنے امیروں اور وزیروں کو سمجھایا کہ جنگ مناسب نہیں ہے کیونکہ اس سے شہر ویران اور شہر کے عزت درا باشندے ذلیل و خوار ہو جائیں گے۔ اس لیے میں یہ مناسب خیال کرتی ہوں کہ کچھ ہدیا و تحائف ان کے پاس بھیج دوں اس سے امتحان ہو جائے گا کہ حضرت سلیمانؑ صرف بادشاہ ہیں۔ یا اللہ کے نبی بھی ہیں۔ اگر وہ نبی ہوں گے تو ہر گز میرا ہدیہ قبول نہیں کریں گے۔ بلکہ ہم لوگوں کو اپنے دین کے اتباع کا حکم دیں گے۔ اور اگر وہ صرف بادشاہ ہوں گے تو میرا ہدیہ قبول کر کے نرم پڑ جائیں گے۔ چنانچہ بلقیس نے پانچ سو غلام پانچ سو لونڈیاں بہترین لباس اور زیوروں سے آراستہ کرکے بھیجے۔ اور ان لوگوں کے ساتھ پانچ سو سونے کی اینٹیں۔ اور بہت سے جواہرات اور مشک و عنبر اور ایک تاج مع ایک خط کے اپنے قاصد کے ساتھ بھیجا۔ ہدہد یہ سب دیکھ کر روانہ ہوگیا۔ اور حضرت سلیمانؑ کے دربار میں آکر سب خبریں پہنچادیں۔ چنانچہ بلقیس کے قاصد جب چند دنوں کے بعد تمام سامانوں کو لے کر دربار میں حاضر ہوا تو حضرت سلیمانؑ نے غضبناک ہو کر قاصد سے فرمایا: تم لوگ مال سے میری مدد کرتے ہو؟ اللہ نے مجھے جو دیا ہے وہ اس سے بڑھ کر اور بہتر ہے جو تمہیں دیا ہے تم واپس جاو، تم ان پر لشکر لائیں گے جن کی انہیں طاقت نہ ہوگی اور ضرور ہم ان کو ان کے شہر سے ذلیل کر کے نکال دیں گے اور وہ پست ہو جائیں گے!
چنانچہ اس کے بعد جب قاصد نے واپس لوٹ کر بلقیس کو سارا ماجرا سنایا۔ تو بلقیس حضرت سلیمانؑ نے دربار میں حاضر ہوگئی۔ اور حضرت سلیمان کا دربار اور یہاں کے عجائبات دیکھ کر اس کو یقین آگیا کہ حضرت خدا کے نبی برحق ہیں۔ اور ان کی سلطنت اللہ کی طرف سے ہے۔ حضرت سلیمانؑ نے بلقیس کو اپنے دین کی دعوت دی تو اس نے نہایت ہی اخلاص کے ساتھ اسلام قبول کر لیا۔
اس سلسلے میں ہدہد نے جو کارنامے انجام دیے۔ وہ بلاشبہ عجائبات عالم میں سے ہے۔ جو یقیناً حضرت سلیمانؑ کے معجزات میں سے ہے۔