April 25th, 2024 (1445شوال17)

پھیپھڑوں سے متعلق دلچسپ معلومات

ہمارے سینے میں ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ ہوتا ہے جسے پسلیاں کہتے ہیں۔ان پسلیوں کے بیچ میں ہمارے دو پھیپھڑے ہو تے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں ہمارے دونوں پھیپھڑے ایک جسامت کے نہیں ہوتے۔ ہمارے بائیں جانب والے پھیپھڑے کا حصہ دائیں جانب والے حصے سے چھوٹا ہوتا ہے۔ پھیپھڑے کی یہ ساخت ہمارے دل کے لئے ایک کمرہ بناتی ہے۔ پسلیوں کایہ جال ہمارے پھیپھڑے اوردل کی حفاظت کرتا ہے ۔ اس کے نیچے اور تھوڑا پیچھے کی طرف ہمارے گردے ہوتے ہیں جو پیچھے سے ریڑہ کی ہڈی سے اور آگے سے سینے کی ہڈی سے جڑے ہوتے ہیں۔مسلز سینے کی ہڈیوں سے جڑے ہوتے ہیں جو سانس لینے میں مدد دیتے ہیں۔ہمارے پھیپھڑوں کے نیچے مسلز ہوتے ہیں ۔جب پھیپھڑے سانس لینے کے لئے سکڑتے ہیں تو یہ مسلز اس کام میں پھپھڑوں کی مدد کرتے ہیں۔ اگر یہ مسلز درست طریقے سے کام نہ کریں تو ہمیں سانس لینے میں دقت پیش آتی ہے۔
منہ کے اندر چھوٹی چھوٹی نالیاں ہوتی ہیں جو کہ پھیپھڑوں تک جاتی ہیں ۔گلے کے اندر بڑی سی سانس کی نالی پائی جاتی ہے جوکہ پھیپھڑوں میں جا کر برانکائی میں تقسیم ہو جاتی ہے ۔ برانکائی آگے جا کر چھوٹی چھوٹی نالیوں میں تقسیم ہو جاتی ہے جسے برانکیولز کہتے ہیں۔ ہمارے پھیپھڑوں میں تقریباُ تیس ہزار برانکیولز پائے جاتے ہیں۔یہ بر انکیولز مزید الولائی میں تقسیم ہوجاتی ہیں جو کہ سانس لینے کے عمل میں مددگار ہوتی ہیں اوراس عمل میں پھیلتی اور سکڑتی ہیں۔ الولائی خون کی باریک باریک نالیوں پر مشتمل ہوتی ہے یہاں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ الگ ہوکر باہر خارج ہو جاتی ہے جبکہ آکسیجن خون میں شامل ہو جاتی ہے۔ ہمارے پھیپھڑوں میں تقریباُ چھ سو ملین الولائی پائی جاتی ہیں ۔ اگر ان سب میں ایک ساتھ ہوا بھر ی جائے تو یہ ایک ٹینس کورٹ جتنی بڑھ سکتی ہے۔ 
ہمارے پھیپھڑوں میں خاص خلیے (cells)پائے جاتے ہیں جو ایک میوکس (سیال مادہ) بناتے ہیں۔یہ میوکس ہماری ناک کے بالوں کو نم رکھتا ہے اور سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہونے والے جراثیم ،مٹی اور آلودگی کواندر داخل ہونے سے روکتا ہے ۔یہ سانس لینے کے عمل میں ہمارے جسم کا سب سے پہلا دفاعی نظام ہے۔ 
ہمارے پھیپھڑے بات کرنے کے عمل میں بھی مددگار ہوتے ہیں ۔ہماری سانس کی نالی کے بلکل اوپر ٹریکیا کے پاس ایک باکس ہوتا ہے جسے وائس باکس یا لیرنکس کہتے ہیں۔یہ ووکل کارڈ پر مشتمل ہوتا ہے ۔اس کے دو حصے ہوتے ہیں جو کھلتے اور بند ہوتے ہیں اس عمل کے ذریعے یہ ہلکی اور تیز آواز کی سطح (pitched)کو کنٹرول کرتے ہیں۔ 
بولنے کے لئے جو ہوا کی جو طاقت درکار ہوتی ہے وہ پھیپھڑوں کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے اور یہ ہوا ہماری آواز کی سطح (pitched) تبدیل کرتی ہے جس کی وجہ سے ہم آہستہ اور تیز آواز میں بات کر پاتے ہیں۔ 
سانس کی مقدار کا تعین ہمارا دماغ کرتا ہے۔دماغ جسم میںآکسیجن کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے سا نس لینے کے عمل کو کنٹرول کرتا ہے۔سونے، چلنے ، بھاگنے دوڑنے یا میراتھن میںآکسیجن کی جتنی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے ہم سوچے بغیراسی حساب سے سانس لیتے ہیں۔ اپنے پھیپھڑوں کو صحت مند رکھنے کے لئے اور بیماریوں سے بچانے کے لئے شہری آلودگی اور تمباکو نوشی سے بچنا چاہئے۔