March 29th, 2024 (1445رمضان19)

کشمیر زخموں سے چور چور!

میرافسر امان

کشمیر ظالموں کے شکنجے میں پھنساہ ہوا ہے اس میں صرف بھارت ہی نہیں اسرائیل اور امریکہ بھی شامل ہے سب کے اپنے اپنے مفادات ہیں ۔بھارت جس پر مسلمانوں نے ہزار سال حکومت کی تھی اب وہ پاکستان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مسلمانوں سے بدلے لے رہاہے۔ کشمیر کی آزادی تو ایک طرف وہ تو پاکستان توڑنے کی تدبیریں کرتا رہتا ہے تاکہ اکھنڈ بھارت بنا سکے پہلے اس نے بنگلہ دیش بنوایا اب بلوچستان میں سازشیں کر رہا ہے دوسری طرف اس کو مسلمانوں کے سمندر میں ملنے سے روکتا رہتا ہے پاکستان بنتے وقت باپو نے تاریخی طور پر کہا تھا مجھے پاکستان بننے سے زیادہ فکر اس کی ہے کہ پاکستان دوسرے مسلمان مملکتوں سے مل کر خلافت کی دوبارہ بنیاد نہ رکھ دے اسی لیے وہ افغانستان میں اربوں روپے کی پہلے اور اب بھی سرمایا کاری کر رہا ہے۔ اس کو پاکستان کی مخالفت کرنے وا لی سیاسی پارٹیاں بھی مدد فراہم کرنے کی کو شش کرتی رہتی ہے ہیں تاکہ تاریخی طور پر ثابت کر سکیں کہ ان کے آباؤاجداد کا نکتہ نظر قائد اعظم ؒ کے پاکستان بنانے کی نکتہ نظر کے مقابلے میں درست تھا پچھلے ہی دنوں ان میں سے ایک پارٹی کے مرکزی لیڈر نے فرمایا تھا کی پاکستان بھارت کے ساتھ کنفڈریشن بنالے۔ان کے لیڈر نے اپنی قبر بھی پاکستان میں بنانا بہتر نہیں سمجھی اور مرنے کے بعد بھی اپنی پارٹی کے لیے نشان منزل چھوڑ گئے۔پاکستان بنانے والوں کی اولاد میں سے بھی ایک قوم؍لسانیت پرست لیڈر نے بھارت کے اندر جا کر فرمایا کہ تقسیم ایک تاریخی غلطی تھی،ایک اور انجہونی قوم پرست لیڈر نے تو اندرا گاندی کو پاکستان پر حملے کی بھی دعوت دے چکے تھے۔ اب پاکستان کے کچھ میڈیا مالکان دولت کی ہوس میں امریکا کے پاکستان ؍بھارت پرانے ڈاریکٹرین پر عمل کرتے ہوئے امن کی آشا پر عمل پیرا ہ ہیں جس کی وجہ سے کشمیر کو ایک کونے میں رکھ دیا گیا ہے پسندیدہ ملک قرار دے کر اس سے تجارت،ثقافت اور دوسرے معاملات میں پیش رفت ہو رہی ہے مگر اس میں فائدہ بھارت کا ہی ہے اورپاکستان کا کم ۔اسی بات کو ٹی وی اینکر اور کالم نگار نجم سیٹھی نے اپنے تازہ کالم جنگ میں تشویش اظہار کیا ہے کہ پاکستان تو سب کچھ کر رہا ہے جبکہ بھارت کچھ بھی نہیں کر رہا ہے اسی لیے کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں علی گیلانی نے شرکت سے انکار کر دیا ہے اس میں میر واعظ عبدالغنی بھٹ اور دیگر شرکت کریں گے پارلیمنٹ کی خصوصی کشمیر کمیٹی کا اجلاس ۱۸ دسمبر بروز منگل ۲۰۱۲ء کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے برزگ سیاسی رہنما علی گیلانی نے نئی دہلی میں جاری بیان میں کہا ہے کہ جب تک بھارت جموں کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم نہیں کرتا پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتی کل جماعتی حریت کانفرنس(گ)کے چیر مین نے کہا بھارت ۱۹۹۰ء میں وزیر اعظم بنانے کی پیشکش کی تھی جو مسترد کر دی تھی ۔ بھارت کشمیریوں سے اپنے وعدے پورے کرے افضل گرو کو پھانسی ہوئی تو برداشت نہیں کی جائے گی۔ پاکستانی عوام تو یہ سمجھے تھے کہ پاکستان بناتے وقت نکتہ نظر میں اختلاف تھا جب پاکستان بن گیا تو اب یہ اختلاف ختم ہو گیا ہے مگر کیا کیا جائے ان حضرات کا کہ ان کے دلوں سے ابھی تک صفائی نہیں ہوئی ان کی ہر حرکت ان کے پرانے خیالات کی ہی طرف جاتی ہے۔

صاحبو ! اس میں کوتاہی پاکستان کی صحیح سمت متعین کرنے والوں مقتدر حلقوں کی ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم ؒ نے تو پاکستان بنایا ہی صحیح سمت میں تھا کہ ہندو مسلمان دو قومیں ہیں اسی کو دو قومی نظریہ کہتے ہیں مسلمان ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں ہندو لاتعداد مورتیوں؍بتوں کو پوجتے ہے ان کے تمام طریقے ایک دوسرے سے الگ ہیں مسلمان گائے کو ذبحہ کر کے اس کا گوشت کھاتے ہیں ہندو اس کو مقدس گاؤ ماتا کہتے ہیں ایک قوم کے ہیرو دوسری قوم کے غدار کہلاتے ہیں وغیرہ۔ اسی لیے قائد اعظم ؒ نے ایک ہی عوامی ایک ہی نعرہ دیا تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا ’’لا الہٰ الاّ اللہ‘‘ مگر ان کی زندگی کے بعد حکمرانوں نے اس نعرہ کو بھلا دیا۔ پاکستان بننے سے پہلے قائد اعظم کا قول’’وہ چیز جس نے مسلمانوں کو متحد رکھا ہے اور جو اس قوم کی اساس ہے وہ اسلام ہے ۔عظیم صحیفہ قرآن ہمارے عقیدے کی بنیاد ہے۔ مجھے امید ہے کہ جیسے جیسے ہم آگے بڑھیں گے ہم میں زیادہ سے زیادہ یکجہتی ہوتی جائے گی کیونکہ ہم ایک خدا، ایک رسول، ایک کتاب، ایک قبلہ اور ایک ملت پر یقین رکھتے ہیں‘‘(مسلم لیگ اجلاس کراچی۲۶ دسمبر۱۹۴۳ء فرموداتِ قائد قائد اکیڈمی ۲۰۰۶ء ) پاکستان بننے کے بعد۱۴ فروری ۱۹۴۸ء کو سبّی کے سالانہ دربار میں خطاب کرتے ہوئے کہا’’میرا عقیدہ ہے کہ ہماری نجات اخلاق کے ان سنہری ضوابط میں مضمرہے جو ہمارے عظیم قانون دہندہ رسول اللہ صلی علیہ و سلم نے وضع کئے ہیں آئیے ہم اپنی جمہوریت کی بنیاد سچے اسلامی نظریات اور اصولوں پر رکھیں ۔ہمارے اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتایا ہے کہ ملکی معاملات میں ہمارے فیصلے بحث و نظر اور باہمی مشوروں کی روشنی میں ہونے چائیں‘‘(ملت کا پاسبان قائد اعظم اکیڈمی) اس ملک کو صرف اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کر کے ہی یکجا رکھا جا سکتا ہے جو قائد ؒ کا ویژن تھااگر ہم نے اس ملک کو اسلام کا گہوارہ بنایا ہوتا تو نہ بنگلہ دیش بنتا نہ بلوچستان میں مداخلت ہوتی نہ کشمیر زخموں سے چور چور ہوتا نہ ہماری موجودہ حالت ہوتی آئیے پھر سے بھولا ہوا سبق یا کر کے اس پاکستان کو اسلام کا گہوارہ بنائیں اور دکھوں سے نجات پائیں۔آئے روز کشمیر میں ہلاکتیں ہو رہی ہیں لاکھوں کشمیری شہید ہو چکے ہیں ہزاروں لا پتہ ہیں ہزارو ں عزت ماآب خواتین کی ہند و فوجیوں نے اجتماعی آبرو ریزی کی ہے ہزاروں نوجوانوں کواپاہج کر دیا گیا ہے۔ کھربوں کا مالی نقصان ہو چکا ہے کشمیر میں سار ے دریائے کے پانیوں کا رخ موڑا جا چکا ہے جس سے پاکستان بنجر ہو جائے گا یا بارش کے دنوں میں بھارت پانی چھوڑ کر اس کو سیلاب سے تباہ کر دے گاظلم کی رات ہے جو ختم نہیں ہو رہی ہے ابھی چند روز پہلے اقوام متحدہ کے مختلف اداروں سے ۵ سال تک وابستہ رہنے والے سماجی کارکن ’’کارتِک مرد کوٹلا‘‘نے بتلایا کہ کشمیر میں جو کچھ بھی ۲۲ سال میں ہوا وہ محض حادثہ نہیں بلکہ ایک منظم پالیسی کا نتیجہ ہے انہوں نے کہاکہ ۵۰۰ بھارتی فوجی و اہلکار جنگی جرائم کے مرتکب ہیں۔اس میں ۲میجر جنرل،۳ بریگیڈئر،۹ کرنل،۳ لیفٹینٹ کرنل،۷۸ میجر اور ۲۵ کیپٹن شامل ہیں ۔فرضی جھڑپوں،حراست کے دوران اموات اورجنسی زیادتیوں کے ۲۱۴ معاملات میں یہ لوگ ملوث ہیں یہ رپورٹ ان معلومات پر مشتمل ہے جو بھارت میں انسانی حقوق کی سرکردہ تنظیم ’’کولیشن آف سول سوسائٹیز اور کشمیر کی سرکردہ تنظیم اے پی ڈی پی(لا پتہ افراد کے والدین کی تنظیم) اور نجی طور پر بنائے گئے انٹر نیشنل ٹریبونل نے حکومت سے رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کے تحت طلب کی ہیں۔یہ تنظیمیں طویل عرصے سے کشمیر میں گم شدہ نوجوانوں اور وہاں پولیس کے ہاتھوں مبینہ مقابلوں میں مارے جانے والے معصوم کشمیریوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہی ہے ۔سرکاری معلومات، پولیس ریکارڈ، متاثرین اور مارے گئے افراد کے لواحقین سے برا ہ راست گفتگو سے بھی استفادہ کیا گیا ہے ۔اس رپورٹ میں ۲۲ سال میں پہلی مرتبہ برائے راست ملوث افراد کی طرف نشاندہی کی ہے کیونکہ حکومت ہند کو تو سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں شروع دن سے زیادتیوں پر تنقید کا نشانہ بنتے رہی ہیں۔

قارئین ! کشمیر جس کو پاکستان کے ساتھ شامل ہونا تھا ابھی تک پاکستان کا نا مکمل ایجنڈہ ہے کشمیری ہر سال سری نگر میں پاکستان کا ہلالی سبز جھنڈا لہرا کر یوم پاکستان مناتے ہیں اور کشمیریوں کا بچہ بچہ کہتا ہے ہم کیا چاہتے ہیں آزادی۔ اس کو ایٹمی صلاحیت کے حامل مضبوط پاکستان اسلا می جہاد کے اصو لوں پر عمل پیرا ہو کر ہی آزاد کرا سکتاہے۔