March 29th, 2024 (1445رمضان19)

کشمیر !تکمیلِ پاکستان کا نا مکمل ایجنڈا

میر افسر امان

برصغیرہند وپاک میں قائد اعظم محمد علی جناح نے سیاسی جدوجہد سے مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان حاصل کیا۔برصغیر کی تقسیم اس فارمولے کے تحت ہوئی کہ جن صوبوں میں ہندوٗں کی اکثریت ہے وہ علاقے ہندوستان میں شامل ہونگے ا ور جن صوبوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہ پاکستان میں شامل ہونگے۔اس فارمولے کے تحت کشمیر پاکستان میں شامل ہونا چاہیے تھا۔مگر بین ا لاقوامی سازش کے تحت ایسا نہ ہو سکا۔لارڈ کلف ایوارڈ نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے گرداس پور کو ہندوستان میں شامل کر دیا جبکہ اس کی تمام آبادی مسلمانوں پر مشتمل تھی۔وہ اس لیے کیا گیا کہ ہندوستان کو کشمیر کا واحد زمینی راستہ مل جائے۔ یعنی درہ دنیال سے راستہ۔ یہ سازش ان لوگوں نے کی جو دنیا کو سچائی کا سبق سکھاتے ہیں یعنی برطانیہ بہادر۔ ر یڈ کلف کے سابق سکیرٹری اور سول سروس کے ایک اعلیٰ افسر جو حقیقت آشنا اور چشم دیدگوا تھے، نے اپنے یاداشتوں میں لارڈ مائنٹ بیٹن کی غیر منصفانہ پالیسیوں سے اختلاف رائے ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ لارڈ ماوٗنٹ بیٹن نے نہ صرف تقسیم کے وقت مروجہ قوانین کو توڑا بلکہ سرحدوں کے لیے انہوں نے ریڈ کلف پر باقاعدہ دباوٗ بھی ڈالا۔لکھتے ہیں کہ مجھے چالاکی سے ایک ظہرانے میں شرکت سے روک دیا گیا جس میں ماوٗنٹ بیٹن اور ریڈکلف نے ایک مسلم اکثریتی علاقے گرداسپور کو جو کشمیر کو بھارت سے ملانے والا واحد زمینی راستہ ہے ،پاکستان کے بجائے بھارت میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔

قارئین کشمیر جغرافیائی طور پر پاکستان کا فطری حصہ ہے ۔کشمیر کے سارے دریا پاکستان کی سمت بہتے ہیں۔ سارے زمینی راستے سوائے درہ دنیال کے کشمیر سے پاکستان کی طرف آتے ہیں واحد راستہ جیسے کے پہلے بتایا جا چکا ہے سازش کے ذریعے ہندوستان کو دیا گیا تھا۔مذہبی طور پر بھی کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہونا چاہیے کیونکہ 90 فی صد مسلمان کشمیر میں رہتے ہیں۔تہذیبی طور پر بھی ایک جیسے لوگ اس خطے میں رہتے ہیں ان کا کلچر، ان کی زبا ن ایک، ان کے رہنے سہنے کے طر یقے ایک۔ شادی بیاہ کے طریقے ایک ۔جیسے ہی 1947 ء میں ہندوستان نے اپنی فوجیں ہوائی جہازوں کے ذریعے سری نگر میں اُتارنی شروع کیں تو مسلمانوں نے ہندوستان کی سازش کو سمجھا اور فوراً کشمیر کی طرف مارچ شروع کیا۔ سابقہ صوبہ سرحد اور موجودہ خیبر پختونخواہ کے قبائل نے پاکستان کی مدد کی ۔قائد اعظم ؒ نے پاکستانی فوج کے اُس وقت کے کمانڈ ر جرنل گریسی کو آذادی کشمیر کے لیے کشمیر پر حملے کا حکم دیا توسازشی کمانڈر نے قائد اعظم ؒ کا حکم ماننے سے انکار کر دیا جو فوجی زندگی کا ایک نامعقول واقعہ ہے کہ ایک ماتحت فوجی نے اپنے کمانڈر کا حکم نہیں مانا ۔پاک فوج اور قبائل نے موجودہ آذاد جموں و کشمیر کا ۳۰۰ میل لمبا اور ۳۰ میل چوڑا حصہ آزاد کروا لیا ۔ گلگت و بلتستان بھی وہاں کے مجائدین نے راجہ کی فوج کو شکست دے کر آزاد کروا لیا۔ پاک فوج اور قبائل سری نگر تک پہنچنے والے ہی تھے کہ پنڈت جواہر لال نہرو نے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی درخواست پیش کر دی ۔اقوام متحدہ نے جنگ بندی کروائی اور فیصلہ کیا کہ حالات ٹھیک ہونے کے بعد کشمیریوں سے ان کی رائے معلوم کی جائے گی کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا ہندوستان کے ساتھ ۔آج 65 سال ہو گے ہیں مگر اقوام متحدہ (مغرب کی لونڈی)نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ دوسری طرف انڈونیشیا کے عیسائی آبادی والے جزیرے میں فوراً استصواب کروا کے عیسایوں کی حکومت قائم کروا دی سوڈان میں بھی ایسا ہی کیا گیا واہ رے انصاف واہ !پہلے تو برطانیہ بہادر نے کشمیریوں کو چند نانک شاہی ٹکوں کے عوض ڈوگروں کو فروخت کیا۔پھر ان کو سازش کے ذریعے کشمیر میں داخل ہونے کے لیے ،انصاف کے سارے تقاضے ایک طرف رکھ کرراستہ مہیا کیا اور اب۶۵سال ہو گئے ہیں ہندوستان استصواب رائے کروانے کے لیے تیار نہیں ہو رہے اور اقوام متحدہ بھی کچھ نہیں کر رہی۔ ہندوستان طرح طرح کے بہانے تلاش کررہا ہے۔ کشمیر کے دریاوٗں پر ڈیم بنا کر کشمیر کا پانی ہندوستانی پنجاب اور را جستان کی طرف لے جار ہا ہے۔اور یہ سند طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ کشمیری اپنے وطن کی آزادی کے لیے پہلے ڈوگروں سے لڑتے رہے ان کے ظلم سہتے رہے ۔ڈوگرہ دور میں جیل کی چاردیوا ری کے اندر آذان دیتے ہوئے ۲۱ کشمیری ایک وقت میں آذان مکمل کرتے ہوئے شہید کئے گئے۔ڈوگروں نے زندہ کشمیریوں کی کھا ل اتاری ۔اس کی یاد گار اب بھی کشمیر کے اند ر موجود ہے۔ کشمیریوں نے ہندوستان کے بار بار کراےٗ جانے والے جعلی الیکشن سے تنگ ہو کر اپنی آزادی کے لیے بندوق اٹھائی۔ ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔ اب تازہ جاری مہم میں نہتے کشمیر ی بھارتیوں کی بندوقوں کا پتھر سے مقابلہ کر رہے ہیں جب کشمیریوں کے بچے،نوجوان اور عورتیں ٹینکوں کے مقابلے میں پتھر اٹھا لیں تو سمجھ جائیں کہ اس قوم کی آزادی قریب آ گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے بھارتیو ! ہمارے و طن سے نکل جاوٗ ہم پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔اپنے وعدے پورے کرو بذریعہ استصواب ہمیں آزادی دو۔لاتعداد تا زہ شہادتیں ہو چکی ہیں۔کشمیری کئی کئی ہفتوں کے کرفیو کی تکالیف برداشت کر چکے ہیں لوگ پریشان ہیں لیکن ان کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہے آذادی تک جدوجہد جاری رہے گی بیمار ۱۰۰ سالہ علی جیلانی تحریک کی کمانڈ کر رہا ہے ۔اس کا عزم بہت بلند ہے۔کشمیری پاکستان کی جنگ لڑ ہے ہیں اور پاکستان کی حکومت کشمیر کا مقدمہ صحیح طریقے سے نہیں لڑ رہی۔ پاکستان میں زمینوں کا پانی پورا نہیں ہو رہااور اس کا پانی ڈیموں میں روک کر ہندوستان نے بھارتی پنجاب اور راجستان کی طرف تبدیل کر دیا ہے۔ کشمیر کے ڈیموں میں جمع شدہ پانی کو جب چاہے چھوڑ کر پاکستان میں سیلا ب لا سکتا ہے۔ اندرا گاندھی نے وصیت کی تھی کہ میر ی راکھ کشمیر کے پہاڑوں میں ا ڑا دینا۔ اس کی موت کے بعد ایسا ہی کیا گیاتھا اس سے ان کی ذہنیت ظاہر ہوتی ہے۔کشمیر جنت نظیر ہے ۔ اور جنت کبھی کافر کی جاگیر نہیں ہو سکتی۔ کشمیر میں دنیا کے دو عجائب ہیں،کے ٹو، دنیا کی دوسری بڑی اونچی چوٹی اور شاہ راہ ریشم۔اس مشکل کی گھڑی میں دارالعلوم دیو بند نے کشمیر پر بھارت کی حمایت کر دی اور کہا بھارت آئین کے تحت حل کے لیے کوشش کرے۔مقبوضہ کشمیر کو بھارتی اٹوٹ انگ قرار دے دیا اور کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ بھارتی فوج پر پتھراؤ نہ کریں کشمیری لیڈروں نے اس حمایت کی پر زور مذمت کی ۔نہتے کشمیروں پر گولیوں برس رہی ہیں اور وہ پتھر بھی نہ ماریں یہ تو عجیب منطق ہے ۔آپ اگر مظلوم کشمیریوں کی مدد نہیں کر سکتے تو اُن کے زخموں پر ایسی باتیں کر کے نمک تو نہ چھڑکیں ۔تازہ تحریک کے دوراں لاتعداد کشمیری شہید ہو چکے ہیں اوربندوق کے سامنے پتھربھی نہ ماریں۔امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان فلپ کروٗلی نے کہا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال گہری تشویش ہے لیکن حل کے لیے ثا لثی نہیں کراسکتے۔اس مسلےٗ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ہماری واضح پالیسی ہے کہ امریکی ثالثی کے بغیر دونوں ممالک کو خود ہی مسٗلہ کو حل کرنا ہو گا۔یہ بیان ذہن میں رکھتے ہوئے اورپاکستان کی طرف سرد مہری کی وجہ سے میر واعظ فاروق اور سید علی جیلانی حریت کانفرنس کے مرکزی لیڈروں نے پھر بھی امریکہ کے صدر سے اپیل کی ہے کشمیر کا فیصلہ کروائے ،کشمیر کے مرکزی لیڈروں کا بصد احترام کرتے ہوئے گزارش ہے ۔بقولِ شاعر .....

’’اُن کو ہے جن سے وفا کی امید وہ نہیں جانتے وفا کیا ہے‘‘....

کشمیر انشا اللہ کشمیریوں کی موجودہ جدوجہد سے ہی آزاد ہو گا۔جس وقت توپوں اور بندوں کے سامنے پتھر اور غلیل لے کر کسی قوم کے بچے، جون اور عورتیں نکل ائیں پھر دنیا کی کوئی طاقت ان کو زیادہ دیر غلام نہیں رکھ سکتی۔کشمیر مسلمانوں کا ہے اور انہیں مل کے رہے گا ۔ جب تک کشمیر پاکستان میں شامل نہیں ہوتا پاکستان نامکمل رہے گا ۔ کشمیر پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے۔