April 16th, 2024 (1445شوال7)

بلند فشار خون کے اسباب اور وجوہات!

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر (پی ایچ ڈی مائیکروبیالوجی)
انسانی دل کے دھڑکنے کے عمل سے جو خون پورے انسانی جسم میں گردش کرتا ہے اور اسے مطلوبہ توانائی ،غذائیت اور آکسیجن مہیا کررہا ہوتا ہے ۔جس کی وجہ سے ہم اپنے روزمرہ کے امور خوش اسلوبی سےسر انجام دیتے ہیں ۔
خون انسانی جسم میں گردش کے دوران شریانوں کی دیواروں پر دباؤ ڈالتا ہے اوراس دباؤ یا ٹکرانے کو بلڈ پریشرکہا جاتا ہے ۔اوردباؤ یا ٹکراؤ کی یہ شدت اگر بڑھ جائے تو یہ حالت بلند فشارِخون یا (High Blood Pressure )کہلاتی ہے۔
بلڈ پریشر یا خون کے دباؤ کو ناپنے کے لیے اس کی پیمائش کی جاتی ہے اور اسے ملی میٹرز آف مرکری (mm Hg ) کے ذریعے ناپا جاتا ہے اور دوعدد میں لکھا اور پڑھا جاتا ہے ۔یعنی جب بلڈ پریشر کی پیمائش ہوتی ہے تو اسے (mm Hg ) 120/80 لکھا جاتا ہے۔
پہلا عدد سسٹولک ہوتا ہے اور یہ وہ سب سے بلند عدد ہوتا ہے جس پر بلڈ پریشر یا خون کا دباؤ پہنچا ہوتا ہے ۔جبکہ دوسرا عدد Diastolic کہلاتا ہے جو سب سے نچلی سطح ہوتی ہے جس پر خون کا دباؤ پہنچ سکتا ہے ۔نارمل بلڈ پریشر 120/80سے نیچے ہوتا ہے ۔اگرخون کا دباؤ کئی ہفتوں تک مسلسل 40/90 یا اس سے زیادہ ہو تو ہائی بلڈ پریشر کا مرض ہوسکتا ہے ۔
ہائی بلڈ پریشر کے مریض عام طور پر اپنے آپ کو بیمار محسوس نہیں کرتے ہیں ۔لیکن یہ بلڈ فشار خون دل ،خون کی شریانوں ،نسوں اور دوسرے جسمانی اعضاء کو خراب یا بیمار کر رہا ہوتا ہے جو انسان کی صحت کے لیے بے حد خطرناک ثابت ہو کر صحت کے لیے انتہائی سنگین مسائل پیدا کرتا ہے ۔ ہائی بلڈ پریشر دل کی دھڑکنوں کو بند کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے اور دل کا دورہ اس وقت پڑتا ہے جب دل کو خون پہنچانی والی نسیں بند ہوجاتی ہیں یا پھٹ جاتی ہیں ۔اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر انسانی گردوں کے لیے بھی بے حد نقصان دہ ثابت ہوتا ہے اور یہ گردوں کو خون فراہم کرنے والی شریانوں یا نسوں کو خراب کرکے گردوں کی مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے ۔ہائی بلڈ پریشر دماغ کو خون پہنچانے والی نسوں کو بند کرکے فالج کا باعث بھی بن سکتا ہے جبکہ بلند فشار خون کی وجہ سے پیروں کی خون کی نسیں تنگ ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے ان میں خون کا بہاؤ مشکل ہوجاتا ہے اور چلنے پھرنے میں تکلیف محسوس ہوتی ہے ۔
ہائی بلڈ پریشر کی کوئی مخصوص ظاہری علامات نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے خاموش قاتل یا (Silent Killer) بھی کہا جاتا ہے ۔بعض افراد میں کئی عرصے تک بلند فشار خون میں مبتلا رہنے کے باوجود کوئی علامات ظاہر ہوتی ہیں مگر کچھ افراد میں اس کی علامات میں سر درد ، آنکھوں میں دھندلاہٹ ، چکرآنا ،قے محسوس ہونا ،سانس کی آمد و رفت میں تکلیف اور تھکن محسوس ہوتی ہیں ۔یہ تمام علامات ہائی بلڈ پریشر کی طرف اشارہ کرتی ہیں ۔
اس کے علاوہ وہ افراد جو دیگر مختلف امراض مثلاً ذیابیطیس ،گردوں کے امراض ،ہائی کولیسٹرول یا تھائرائیڈ کے امراض میں مبتلا ہیں تو ان میں بھی ہائی بلڈ پریشر کا مرض موجود ہوسکتا ہے ۔طبی ماہرین کے مطابق اگر خاندان میں ہائی بلاف پریشر کا مرض پہلے سے موجود ہو تو باقاعدگی سے معائنہ کروانا لازمی ہے جس سے انسان مستقبل میں پیش آنے والے سنگین مسائل سے خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے ۔
ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے متوازن خوراک اور صحت مند سرگرمیاں انتہائی ضروری ہیں ۔ایک تحقیق کے مطابق جیسے جیسے انسان کا وزن بڑھتا جاتا ہے تو ہائی بلڈ پریشر بھی بڑھتا جاتا ہے جبکہ وزن میں کمی کی وجہ سے بلڈ پریشر بھی اتنا ہی کم ہوتا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ وزن میں کمی کی وجہ سے بلڈ پریشر میں استعمال ہونے والی ادویات کا بھی فائدہ زیادہ ہوسکتا ہے ۔ایک اندازے کے مطابق وزن حد کے حساب سے ہونا بھی ضروری ہے ۔کیونکہ حد سے زیادہ وزن میں کمی بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔وزن کو نارمل حالت میں رکھنے کے لیے ورزش یا جسمانی سرگرمی ایک لازمی جزو ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے ہفتے میں چار سے پانچ دن تک تین سے ساٹھ منٹ کی ورزش سے بلڈ پریشر 4 سے 9 فیصد تک کم ہوسکتا ہے اور ورزش کے ساتھ ساتھ ایک متوازن اور صحت مند خوراک کو اپنی کھانوں میں رکھنا چاہیے ۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق ایسی غذائیں جن میں سوڈیم کی شرح کم ہو ہائی بہڈ پریشر میں بے حد معاون ثابت ہوتی ہیں باہر کے کھانوں اور گھر میں فریز کیئے گئے کھانوں کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے کیونکہ عرصے تک محفوظ کیے گئے کھانوں میں کاربوہائیڈریٹس (Carbohydrates)اور سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے ۔
غذا میں اناج ،پھلوں اور سبزیوں اور کم چکنائی والی مصنوعات کے ساتھ  پوٹاشیم کی حامل خوراک کو شامل رکھنا چاہیے ۔کیلا جس میں سوڈیم کی شرح کم جبکہ پوٹاشیم سے بھرپور غذا ہے ۔اور ایک تحقیق کے مطابق دن بھر میں صرف دو سے تین کیلوں کے استعمال سے ہائی بلڈ پریشر کو دس فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے ۔اس کے علاوہ جو کہ لائیکوپین (Lycopane ) نامی مادے سے بھرپور ہوتا ہے۔جو ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں بے حد معاون ثابت ہوتا ہے ۔آسٹریلیا میں ہونے والی تحقیق کے مطابق روزانہ کی غذا میں 25ملی گرام لائیکوپین کو شامل کر کے ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو دس فیصد تک کم کرسکتے ہیں ۔کھانے میں نمک کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے ایک حالیہ تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے دہی اور ڈیری کی دیگر مصنوعات استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے ۔مچھلی ،آلو ،پالک ،لوبیا کے استعمال سے بلند فشار خون کو کم کرنے میں معاونت ملتی ہے کیونکہ ان سب میں سوڈیم کی شرح کم ہوتی ہے ۔
کیفین کے حامل مشروبات کے استعمال سے انسانی جسن کا بلڈ پریشر اچانک بڑھ جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے جبکہ ہر وقت ذہنی دباؤ اور ٹینشن میں رہنے والے افراد بھی اس ہائی بلڈ پریشر کی بیماری سے دوچار رہتے ہیں ۔بعض لوگ اپنے دفتری امور میں روزانہ بارہ سے اٹھارہ گھنٹے تک مسلسل مصروف رہتے ہیں اس کے وجہ سے ذہنی دباؤ بڑھتا ہے جو ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے حامل افراد اگر اٹھارہ سے بیس ہفتوں تک روزانہ اگر پچیس سے تیس کیلوریز تک ڈارک چاکلیٹ کھائیں تو بلڈ پریشر کی شرح ۲۰ فیصد تک کم ہوسکتی ہے ۔اس کے علاوہ جو افراد  کچھ ہفتوں تک مسلسل تین سے چار کپ ہربل چائے کا استعمال کرتے ہیں ان کے ہائی بلڈپریشع میں نمایاں کمی دیکھنے میں آتی ہے ۔
لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے چقندر کا جوس بے حد فائدہ مند ہوتا ہے ۔اس میں موجود نائیٹرینس چوبیس گھنٹوں میں ہائی بلڈ پریشر کو کم کردیتا ہے ۔ایک اور تحقیق کے مطابق ہر ہفتے ایک کپ اسٹرابیریز اور بلیو بیریز استعمال کرنے سے ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے ۔
طبی ماہرین کے مطابق نماز ہائی بلڈ پریشر کےمریضوں کے لیے ایک بہترین علاج ہے ۔تحقیق کے مطابق وضو کے دوران جب چہرہ اور کہنیوں تک ہاتھ اور پاؤں  دھوتے ہیں اور سر کا مسح کرتے ہیں تو رگوں میں دوڑنے والے خون کی رفتار نارمل ہوجاتی ہے جس سے انسان سکون محسوس کرتا ہے اور اعصابی نظام پر بے حد اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے دماغ کو آرام ملتا ہے ۔