April 19th, 2024 (1445شوال11)

 صحت مند طرز زندگی 

تحریر: ڈاکٹر صد ف اکبر

اچھی اور صحت مند زندگی صرف اچھا کھانے پینے کا نام نہیں ہے بلکہ اس میں اچھی اور مثبت دماغی صحت، ایک صحت مند شخصیت اور ایک صحت مند طرز زندگی بھی شامل ہے جس میں اپنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے مختلف بیماریوں سے تحفظ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں صفائی، متوازن خوراک، طرز زندگی، ماحولیاتی عوامل اور معاشی حالات شامل ہیں۔
تندرست دماغ اور تندرست دل ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ جن غذائوں، مشروبات اور طرز زندگی سے دماغ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں انہی سے دل کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق دل اور دماغ کو تندرست اور فعال رکھنے کے لئے خون میں موجود شوگر اور کولیسٹرول کی مقدار میں توازن رکھنا اشد ضروری ہے۔ اپنی دماغی اور جسمانی حالت میں ہونے والی ہر تبدیلی کو محسوس کرتے ہوئے بلڈ پریشر، شوگر لیول اور کولیسٹرول وغیرہ کے بارے میں مکمل آگاہی ہونی چاہئے۔
مشی گن یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جسمانی صحت اور تندرستی کا تعلق ہمارے روزمرہ کے طرز زندگی سے ہوتا ہے جسے ہم بہتر بنا کر جسمانی صحت کے ساتھ دل اور دماغ کو بھی مختلف عوارض سے بچا سکتے ہیں۔
برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق صحت مند زندگی گزارنے والے افراد میں تشدد پسندی کا رجحان کم ہوجاتا ہے۔ صحت مند طرز زندگی دماغی کار کردگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ زندگی کے مختص کئے ہوئے مقاصد کو بھی حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
صحت مند طرز زندگی کے لئے صحت مند اور متوازن خوراک کے استعمال کی آگاہی ہونی چاہئے کہ جو خوراک ہم کھا رہے ہیں وہ ہماری صحت کے لئے کس حد تک فائدہ مند ہے۔ ایک صحت مند زندگی کے لئے اپنی روزمرہ کی خوراک میں گوشت کا ایک محدود استعمال کرنا چاہئے۔ ایک تحقیق کے مطابق جن ممالک میں لوگ ایک مخصوص مقدار میں سرخ گوشت استعمال کرتے ہیں، وہاں کے لوگ زیادہ لمبی زندگی جیتے ہیں۔ سرخ گوشت بلڈ پریشر کو بڑھانے اور کینسر جیسی بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے لہٰذا سرخ گوشت کے زیادہ استعمال کے بجائے سبزیوں اور پھلوں کے استعمال کو یقینی بنا نا چاہئے اور شوخ رنگ کے کھانوں کو ترجیح دینی چاہئے۔ وہ پھل اور سبزیاں جو شوخ اور گہرے رنگ کی ہوتی ہیں ان میں Antioxidant وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے جو جسم سے فری ریڈ یکلز کو دور کرتا ہے جو ہمارے خلیات کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنے کھانوں میں مختلف رنگوں کے کھانوں کا استعمال رکھیں جن میں سفید (کیلے، مشروم)، پیلے (پائن ایپل، آم)، اورنج (کینو، پپیتا)، لال (سیب، اسٹرابیری، ٹماٹر)، گرین (امرود، کھیرا، سلادپتے)، نیلے (بلیک بیریز، بینگن) وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کھانے میں اومیگا فیٹی ایسڈ کا استعمال دل کی بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ دماغی صحت کے لئے بھی بہترین قرار دیا گیا ہے۔ ہمارا جسم اومیگا فیٹی ایسڈ کی پیداوار نہیں کرتا جس کی وجہ سے خوراک میں اومیگا فیٹی ایسڈ سے بھر پور کھانوں کا استعمال اس کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ ان میں مچھلی اور اخروٹ بہترین ماخذ ہیں۔
خوراک میں نمک کی بہت زیادہ مقدار ہائی بلڈپریشر کے خطرے کو بڑھادیتی ہے لہٰذا صحت مند زندگی کے لئے اپنی خوراک میں سوڈیم یعنی نمک کی مقدار محدود رکھنی چاہئے اور دن کے مختلف اوقات میں مختصر وقفوں میں کھانے کو معمول بنا نا چاہئے۔ اس وقت کھائیں جب بھوک محسوس ہو اور تھوڑی سی بھوک چھوڑ کر کھانے سے ہاتھ اٹھالیں۔ یہ لازم نہیں ہے کہ ہر انسان کے کھانے کے اوقات ایک جیسے ہوں لہٰذا اپنے جسم کی سنتے ہوئے اس کی ضرورت کے مطابق خوراک فراہم کریں اور جذباتی خوراک سے پرہیز کریں۔ جذباتی خوراک وہ ہوتی ہے جو ہماری اصل بھوک نہیں ہوتی اور ہم اس وقت کھاتے ہیں جب ڈپریشن یا پھر خوشی کی حالت میں ہوتے ہیں۔ جذباتی کھانوں سے جسم کبھی خوشی یا دکھ محسوس نہیں کرتے مگر بے وقت کھانے پینے سے ہمارے جسم پر اس کے منفی اثرات ضرور مرتب ہوتے ہیں۔ پانی کا زیادہ استعمال بھی ایک صحت مندجسم اور زندگی کے لئے بے حد ضروری ہے، پانی چونکہ ہمارے جسم سے براستہ پیشاب، پسینہ اور سانس لینے کے عمل سے مسلسل خارج ہو رہا ہوتا ہے تو ہمیں اس کی مقدار کو جسم میں برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ پانی کے زیادہ استعمال سے وزن کی کمی میں بھی معاونت ہوتی ہے۔ پانی کی کتنی مقدار ہمارے جسم کے لئے ضروری ہے، اس کا انحصار ہماری جسمانی سرگرمیوں اور ہمارے وزن پر ہوتا ہے۔ عمومی طور پر روزانہ 8-10 گلاس پانی لازمی پینا چاہئے۔
دل اور دماغ کو بھرپور انداز میں صحت مند رکھنے کے لئے متوازن خوراک، اور صحت بخش غذائوں کے ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمیاں یعنی چہل قدمی، سائیکلنگ اور ورزش بھی بہت ضروری ہے جس سے جسمانی صحت، فٹنس اور مزاج پر براہ راست اثر پڑتا ہے، بلڈ پریشر نارمل حالت میں اور وزن بھی متوازن رہتا ہے۔ یہ بیماریاں دنیا میں سب سے زیادہ دل کی بیماریوں کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ موت کا سبب بھی بنتی ہیں۔ کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ ہلکی پھلکی ورزش انسانی صحت میں غیر معمولی اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ قبل از وقت موت کا خدشہ بھی ایک تہائی کم کر دیتی ہے۔ ایک سائنسی جریدے The American Journal of Clinical Nutrition میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق تازہ ہوا اور ورزش، تنائو میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہے جبکہ دن کے اوقات میں دھوپ میں بیٹھنے یا چہل قدمی کرنے سے جسم میں وٹامن ڈی بنتا ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی اوسٹیو پوروسس کے ساتھ ساتھ پھیپھٹرے کے کینسر اور خواتین میں چھاتی کے سرطان میں اضافہ کرتی ہے۔ اس کے علاوہ صحت مندطرز زندگی کے اصولوں میں سے ایک کھلی اور تازہ ہوا میں گہری سانس لینا بھی ہے کیونکہ تازہ اور صاف ہوا میں سانس لینے سے سانس کی مختلف بیماریوں مثلاً دمہ، برونکائٹس اور سینے میں درد جیسے امراض کے خطرات کم ہوتے ہیں اور تازہ ہوا میں لمبی اور گہری سانس لینے سے دل کو مناسب مقدار میں آکسیجن مل رہی ہوتی ہے جس سے خون کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے باعث آنکھوں اور دماغ تک خون کی فراہمی درست طریقے سے ہوتی ہے۔ جبکہ گہری سانس لینے سے مدافعتی نظام بھی درست رہتا ہے جس کی وجہ سے ہم مختلف بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔
اپنی زندگی میں حرکت کو بڑھاناچاہئے اور نزدیکی مقامات پرآنے جانے کے لئے گاڑی کے بجائے پیدل چلنے کو ترجیح دینی چاہئے۔ اسی طرح لفٹ کے استعمال کے بجائے سیڑھیوں سے آناجانا کریں اور بہت دیرتک ٹیلیویژن کے آگے بیٹھے رہنے کے بجائے چہل قدمی یا کسی اچھی کتاب کا مطالعہ کرنا چاہئے جو کہ دماغ کی زرخیزی کے لئے سود مند ثابت ہوتا ہے۔
ایک صحت مند طرززندگی کے حصول کے لئے رات کی بھرپور اور پرسکون نیند بے حد اہمیت کی حامل ہے کیونکہ نیند کے دوران ہارمونز کی افزائش میں اضافہ ہوتا ہے جو اضافی کیلوریز کو جلانے میں مدد گارثابت ہوتی ہے۔ مگر نامکمل نیند کی وجہ سے بھوک لگانے والے ہارمونز کی سطح بڑھ جاتی ہے جس کے باعث ہم غلط قسم کی خوراک اور جنک فوڈز سے اپنے وزن میں اضافہ کرلیتے ہیں۔ ایک مکمل تقریباََ سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور ہائپرٹینشن جیسی بیماریوں کے امکانات کو بھی کم کرتی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق آدھی رات سے پہلے سونے کے لئے لیٹ جانا چاہئے کیونکہ رات کے وقت ہارمونز کی افزائش تیزی سے ہوتی ہے۔
صحت مند طرز زندگی کو اپنانے کے لئے خود کو مختلف بیماریوں اور حادثات سے بچانے کا احسا س بھی موجود ہونا چاہئے کہ کس طرح ہم ویکسینیشن کے ذریعے، سیٹ بیلٹ باندھ کر یا احتیاط سے کسی بڑے حادثے سے بچ سکتے ہیں اس کے علاوہ ہر مہینے باقاعدگی سے میڈیکل چیک اپ کروانا چاہئے تا کہ بیماری کی بروقت تشخیص پر علاج کیا جاسکے۔
ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ ہمیشہ منفی رویوں کے حامل لوگوں اور سوچوں سے دور رہنے کی کوشش کرنی چاہئے اور اپنے اردگرد اور اپنے اندر کی شخصیت کو مثبت انداز میں اُجاگر کرنا چاہئے۔ صحت مند طرز زندگی اپنا کر ہم زیست کا ہر لمحہ بھرپور اور مثبت طرز سے گزار سکتے ہیں۔